پنجاب میں مسیحی لڑکیوں کے اغوا،جبری مذہب تبدیلی کے 18 واقعات
ایک این۔جی۔او کے سروے کے مطابق (آن لائن) پاکستان کے صوبے پنجاب میں اپریل سے مئی 2016 کے درمیان 18مسیحی لڑکیوں کے اغوا اور جبری اسلام قبول کروانے کے واقعات رونما ہوئے۔ ان مسیحی لڑکیوں کو بندوق کی نوک پر اغوا کیا گیا اور یا پھر انکے مسلمان اغواکاروں کیساتھ شادی کروادی،یا پھر جنسی غلام کے طور پر با اثر مسلمان اشخاص
کے حوالے کردیا گیا۔
پاکستانی مسیحیوں کے بارے میں اس اداس رپورٹ کے مطابق ان واقعات کے کسی اغواکار یا ملوث شخص کے خلاف کوئی چارج شیٹ تیار نہیں کی گئی۔ ان واقعات میں کبھی بھی والدین یا خاندان کے کسی فرد کو اپنی مغوی بچیوں،بہنوں سے ملنے نہیں دیا گیا،انہیں صرف اتنا بتایا گیا کہ انکی بیٹی (بیٹیاں) اسلام قبول کرچکی ہیں اور اسکے بعد انکی مسلم شخص کے ساتھ شادی کرادی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان 18 اغوا ہونیوالی مسیحی لڑکیوں میں سے 4 مسیحی خواتین ایسی ہیں جوکہ پہلے سے ہی شادی شدہ تھیں،انکے خاوند اور بچے بھی مسیحی ہیں اور انکی شادی بھی کرسچن میرج ایکٹ آف پاکستان کے مطابق ہوئی تھی
لیکن اغوا کے بعد انہیں جبری اسلام قبول کرنا پڑا اور دوبارہ زبردستی مسلم شخص کے ساتھ شادی کرادی گئی۔ یہی نہیں ان مسیحی خواتین کو بھی کبھی ان کے بچوں تک سے ملنے نہیں دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے’کرسچن میرج ایکٹ آف پاکستان‘کے مطابق ہونیوالی مسیحی شادی کسی بھی مذہب میں تبادلے پر تحلیل نہیں ہو سکتی۔
دوسری جانب سندھ میں بھی اسی طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں جہاں ہندو لڑکیوں کو اغوا کیا جارہا ہے اور جبراََ مسلم اشخاص سے شادی کے بندھن میں باندھ دیاجاتا ہے ۔
پنجاب میں مسیحی لڑکیوں کے اغوا،جبری مذہب تبدیلی کے 18 واقعات
Reviewed by MeltyMag
on
5/18/2016 04:25:00 PM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: