لاہور ہائیکورٹ کا مذہبی بنیاد پر امتیازی سلوک کا شکار ہونیوالے مسیحی شخص کے حق میں فیصلہ
نعیم نذیر نامی مسیحی شخص نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کیخلاف دائر کیا ہوا کیس جیت لیا ہے۔ نعیم ایک 20 سالہ مسیح نوجوان ہے جس نے 2010 میں ایک سکول میں آفس اسسٹنٹ کی نوکری کیلئے درخواست دائر کی تھی لیکن اس کے مذہب کی وجہ سے امتیازی بنیادوں پر اسے خاکروب کے عہدے پر مقرر کیا گیا،اب چھ سال تک عدالت میں کیس کی سنوائی کے بعد عدالت نے نعیم کے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔
نعیم نے مارچ 2010 میں آفس اسسٹنٹ کی نوکری کیلئے اپلائی کیا تھااور اسی سال اس نوکری کیلئے انٹرویو بھی دیا۔ جلد ہی انٹرویو کے بعد محکمے کی جانب سے تقرری کا خط موصول ہوا لیکن اس خط میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے نعیم کو مطلع کیا کہ اس کی تقرری خاکروب کے طورپر کی گئی ہے۔ جلد ہی نعیم نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے رابطہ کیا اور شکایت دائر کی کہ اس نے خاکروب کی نہیں بلکہ آفس اسسٹنٹ کی نوکری کیلئے اپلائی کیا تھا،تاہم نعیم کو محکمے کی جانب سے خاموش رہنے کا کہا گیا۔ نعیم نے اسی سلسلے میں ڈی سی او سے رابطہ کیا اور صورتحال سے آگاہ کیا۔ ڈی سی او نے فوری طور پر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایات جاری کیں کہ نعیم کو آفس اسسٹنٹ کے طور پر مقرر کیا جائے،تاہم ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ڈی سی او کی ہدایات پر کوئی عمل نہیں کیا۔
کیس کی سنوائی کے دوران جسٹس محمد قاسم خان نے ای ڈی او ذولفقار علی سے اقلیتوں کیلئے مختص سیٹوں کا پوچھا،ای ڈی او نے بتایا کہ اقلیتوں کیلئے 20تقرریاں مختص ہیں۔ جسٹس محمد قاسم نے پوچھا کہ مسیحیوں کو کتنی سیٹوں پر مقرر کیا ہے جس کے جواب میں ای ڈی او نے بتایا کہ مسیحیوں کو صرف خاکروب کی نوکریاں دی گئیں ہیں۔
جسٹس محمد قاسم نے ای ڈی او کو ہدایات جاری کیں کہ فوری طور پر نعیم کے جاری کردہ خاکروب کی تقرری کے کاغذات منسوخ کئے جائیں۔اسی موقع پر ای ڈی او نے عدالت سے نعیم کی آفس اسسٹنٹ کے طور پر تقرری کے آرڈر جاری کرنے کیلئے کچھ مہلت دی جائے۔پچھلے ماہ اکتوبر 28کو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے نعیم کیلئے نئے تقرری کے احکامات جاری کردیئے۔
لاہور ہائیکورٹ کا مذہبی بنیاد پر امتیازی سلوک کا شکار ہونیوالے مسیحی شخص کے حق میں فیصلہ
Reviewed by MeltyMag
on
11/10/2016 02:01:00 PM
Rating:
کوئی تبصرے نہیں: